خوابوں کی تعبیر بنا کر دیکھوں تو

خوابوں کی تعبیر بنا کر دیکھوں تو
میں تیری تصویر بنا کر دیکھوں تو


اک قیدی کو کروٹ لینا مشکل ہے
پھولوں سے زنجیر بنا کر دیکھوں تو


اک ویران سا رستہ ہو اور شام ڈھلے
اس پر اک رہ گیر بنا کر دیکھوں تو


دنیا تجھ پر قبضہ کرنے آتی ہے
میں تجھ کو جاگیر بنا کر دیکھوں تو


کاغذ کی کشتی میں دریا پار کروں
تنکوں سے شہتیر بنا کر دیکھوں تو


اس قرطاس پہ اشکوں کا ہر رنگ کھلے
تصویریں دلگیر بنا کر دیکھوں تو


بچے ہوں صحرا ہو اور مشکیزہ ہو
اس میں پھر اک تیر بنا کر دیکھوں تو


شائستہؔ اک بار پھر اپنے ملبے سے
صورت یک تعمیر بنا کر دیکھوں تو