خون میں ڈوبا ہوا شہر کا منظر ہے میاں
خون میں ڈوبا ہوا شہر کا منظر ہے میاں
ایسے ماحول سے تو گاؤں ہی بہتر ہے میاں
کس گھڑی کیا ہو مرے ساتھ کوئی ٹھیک نہیں
ان دنوں چاروں طرف خوف کا لشکر ہے میاں
عافیت اس میں تمہاری ہے کہ خاموش رہو
اور کہنے کو مرے پاس بھی دفتر ہے میاں
عمر بھر تیشہ زنی میری طرح کون کرے
سخت پتھر کی طرح میرا مقدر ہے میاں
ہو رہا ہے یہ عیاں خوف زدہ چہرے سے
رعب غالب تو مرا آج بھی تم پر ہے میاں
خوف سا لگتا ہے خود اپنے پڑوسی سے علیمؔ
گھر تو اونچا ہے مگر پھوس کا چھپر ہے میاں