خود کو پہروں تھکاتی ہوں میں
خود کو پہروں تھکاتی ہوں میں
یاد کے بت بناتی ہوں میں
دھیان ہٹتا نہیں ہے مرا
دھیان تجھ سے ہٹاتی ہوں میں
کون تیرے سوا ہے مرا
تجھ کو اپنا بناتی ہوں میں
جب مجھے یاد آتا ہے وہ
دو جہاں بھول جاتی ہوں میں
خواب ہے تیری چاہت مجھے
خواب خود کو دکھاتی ہوں میں
جل رہا ہے دیے سے دیا
بانٹتی ہوں تو پاتی ہوں میں
آج نو سال پورے ہوئے
اپنی وحشت مناتی ہوں میں
واہ وا کی ضرورت نہیں
زخم لکھ کر دکھاتی ہوں میں