خزاں کا سوگ یا جشن بہار کرتے ہوئے
خزاں کا سوگ یا جشن بہار کرتے ہوئے
کٹی ہے عمر ترا انتظار کرتے ہوئے
شرف یہ صرف مقدر تھا آئنے کے لیے
کہ دیکھتا رہا تجھ کو سنگھار کرتے ہوئے
سفر کی شام کا منظر لہو میں ڈوب گیا
سبھی ملول تھے تجھ کو سوار کرتے ہوئے
لہو بجھا نہ سکا قاتلوں کی پیاس کبھی
تھکی نہ شمع پتنگے شکار کرتے ہوئے
بناؤ آب پہ اک یادگار ان کی عظیمؔ
جو غرق ہو گئے دریا کو پار کرتے ہوئے