خیالوں میں کسی کے کھو گئے کیا

خیالوں میں کسی کے کھو گئے کیا
دوانے آپ بھی اب ہو گئے کیا


سنی ہے صبح کے آنے کی آہٹ
ستارے رات کے دیکھو گئے کیا


تو کیا وہ آئے تھے پرسش کو میری
وہ گال اشکوں سے اپنے دھو گئے کیا


شرارت ہے کہ نادانی تمہاری
جگا کر پوچھتے ہو سو گئے کیا


نئی نسلیں ہیں کیوں پھولوں سے محروم
پرانے لوگ کانٹے بو گئے کیا


نظر آتے نہیں محفل میں انجمؔ
وہ اٹھ کر بزم سے بولو گئے کیا