خامشی سے نکلتی بات کا دکھ

خامشی سے نکلتی بات کا دکھ
جانتا ہوں تمہاری ذات کا دکھ


نیم شب کی خموشی اور غم دل
نوچ لیتا ہے آنکھ رات کا دکھ


بس میں شکوہ کناں نہیں تجھ سے
مجھ کو ویسے ہے تیری بات کا دکھ


ہار کر بھی میں جیت جاؤں گا
بس کبھو ہو جو تجھ کو مات کا دکھ


تم نے جینا ہے میں نے جینا ہے
جاں نکالے گا یہ حیات کا دکھ


میرے جینے پہ بھی نہ راضی تھا
تجھ کو ہونا تھا کیا وفات کا دکھ


دوست غمگیں نہ ہوں مرے حمزہؔ
پال لوں گا میں پانچ سات کا دکھ