کئی چہروں میں دیکھا جا رہا ہوں
کئی چہروں میں دیکھا جا رہا ہوں
زمانے کی نظر کا واہمہ ہوں
یہ دنیا کیا خبر اب کے بچے گی
میں اپنا مرثیہ خود لکھ رہا ہوں
تجسس اب نظر کا اور کیا ہے
جدھر سب دیکھتے ہیں دیکھتا ہوں
حقیقت آئنہ جانے گا لیکن
تری خاطر سنورنا چاہتا ہوں
کبھی بنتا ہے کوئی لفظ پیکر
یوں لکھنے کو مسلسل لکھ رہا ہوں
ابھی ہوں پھول پر شبنم کا قطرہ
ابھی لب پر کوئی حرف دعا ہوں
کھلا ہر ایک در فاروقؔ مجھ پر
سحر کے وقت چڑیوں کی نوا ہوں