کہکشاں

حضرت انساں کی خاطر ہی بنی ہے کہکشاں
بچو لاکھوں سال پہلے سے سجی ہے کہکشاں
کہکشائیں کتنی ہیں لکھنے سے عاجز ہے قلم
کہکشاؤں کی کبھی گنتی نہیں کر سکتے ہم
کہکشاؤں میں نظر آئے ستاروں کا ہجوم
سورجوں کی کہکشاؤں میں مچی رہتی ہے دھوم
کہکشائیں دو بڑی ہیں کر لو بچو ان کو یاد
دودھیا پٹی بڑی ہے اینڈرومیڈا کے بعد
دودھیا پٹی میں ایک ملین ستارے پاؤ گے
اینڈرومیڈا میں بھی لاکھوں نظارے پاؤ گے
کہکشاں کے فاصلے لمبے بہت ہیں جان لو
ناپتے ہیں ان کو نوری سال میں بچو سنو
پھیلتی ہیں کہکشائیں رفتہ رفتہ ہر طرف
ہے نئی سائنس میں حافظؔ انہیں حاصل شرف