کاوش ناکام

میں نے سوچا تھا کہ اک روز بھلا دوں گا تجھے
اپنے احساس سے دھڑکن سے مٹا دوں گا تجھے
ایک بھولا ہوا افسانہ بنا کر تجھ کو
قبر میں اپنے خیالوں کی دبا دوں گا تجھے
پر یہ میرا ہی عہد مجھ سے مکمل نہ ہوا
اور کوشش مری کوشش کے سوا کچھ نہ رہی
دل کی خواہش کہ یہ ماضی کو مٹا ڈالے گا
ایک ناکام سی کاوش کے سوا کچھ نہ رہی
میری محفل میں بھی تو ہے مری خلوت میں بھی تو
میری سانسوں میں بھی تو ہے مری حسرت میں بھی تو
میری بے چینی میں تو ہے مری راحت میں بھی تو
میرے انداز جنوں میں مری وحشت میں بھی تو
آج بھی تو مری رگ رگ میں بسا رہتا ہے
تو ہی شامل ہے مسرت میں تبسم میں مرے
میری ہر راہ کہیں تجھ سے ہی مل جاتی ہے
تیری باتوں کے سوا کیا ہے تکلم میں مرے
میں نے اب چھوڑ دیا تجھ کو بھلانے کا جنوں
ایسی کوشش نہیں کرنی جو مکمل ہی نہ ہو
زندگی جینی ہے اب اس کے سہارے ہی مجھے
چاہے وہ تجھ سے ملا پیار کا اک پل ہی نہ ہو