یوں اپنی پیاس کی خود ہی کہانی لکھ رہے تھے ہم

یوں اپنی پیاس کی خود ہی کہانی لکھ رہے تھے ہم
سلگتی ریت پہ انگلی سے پانی لکھ رہے تھے ہم


میاں بس موت ہی سچ ہے وہاں یہ لکھ گیا کوئی
جہاں پر زندگانی زندگانی لکھ رہے تھے ہم


ملے تجھ سے تو دنیا کو سہانی لکھ دیا ہم نے
وگرنہ کب سے اس کو بے معانی لکھ رہے تھے ہم


ہمیں پہ گر پڑی کل رات وہ دیوار رو رو کر
کہ جس پہ اپنے ماضی کی کہانی لکھ رہے تھے ہم