دھوپ کا نام جو ہے سایہ تو سایہ ہی سہی

دھوپ کا نام جو ہے سایہ تو سایہ ہی سہی
آپ کہتے ہیں اگر ایسا تو ایسا ہی سہی


ہم بھی جینے کا محبت میں تماشہ کر لیں
زندگی جو ہے تماشہ تو تماشہ ہی سہی


کیوں نہ یہ مرتے ہوئے لمحے غنیمت جانوں
لمحوں کا ایسا ہی ہے لاشہ تو لاشہ ہی سہی


غیر ہی قتل کرے مجھ کو ضروری تو نہیں
میرا قاتل ہے شناسا تو شناسا ہی سہی


ہم نے کب عشق کو سمجھا ہے تجارت جاناں
عشق تم سے ہے خسارہ تو خسارہ ہی سہی


پیار تو کر کے نبھا لوں میں قسم سے خندہؔ
پیار گر وہم ہے دھوکہ ہے تو دھوکا ہی سہی