جسم کا بوجھ کم کیا جائے

جسم کا بوجھ کم کیا جائے
سر ہمارا قلم کیا جائے


چشم خوناب دیکھنا ہے اگر
خون پانی میں ضم کیا جائے


صرف اتنا سا مشورہ ہے مرا
ہر کہیں سر نہ خم کیا جائے


آنسوؤں سے لکھیں فسانۂ غم
تھوڑا کاغذ بھی نم کیا جائے


آ گئے ہیں وہ خواب گاہ میں اب
ان چراغوں کو کم کیا جائے


اب بھی کچھ اعتراض ہے مجھ کو
غم دوبارہ رقم کیا جائے


ایک شیطان نے کہا شاکرؔ
اب مجھے محترم کیا جائے