جن کے تری نظر میں پرستار لوگ ہیں

جن کے تری نظر میں پرستار لوگ ہیں
میرے لیے وہ شہر کے بے کار لوگ ہیں


آنکھوں کا سرخ رنگ نشانی ہے میرے دوست
دیکھو قریب آ کے وفادار لوگ ہیں


الزام دے رہے ہو بے سبب میاں
حالانکہ وہ تو صاحب کردار لوگ ہیں


اب نہ خدارا سونپنا ہم کو محبتیں
ہم اپنے ہی وجود سے بیزار لوگ ہیں


انور کبیر صفدر و جعفر یہ چند ایک
شہر سخن کے دیکھیے شہکار لوگ ہیں