جیتا ہوں، کہاں تک میں جیتا ہی مروں

جیتا ہوں، کہاں تک میں جیتا ہی مروں
قدرت کا تری کیوں میں نہ دم بھروں
لے جاؤں میں کس کے پاس اپنا دکھڑا
امید تجھی سے ہے جو فریاد کروں