جیتا ہوں، کہاں تک میں جیتا ہی مروں فرید پربتی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں جیتا ہوں، کہاں تک میں جیتا ہی مروں قدرت کا تری کیوں میں نہ دم بھروں لے جاؤں میں کس کے پاس اپنا دکھڑا امید تجھی سے ہے جو فریاد کروں