اکثر میں یہاں مثل سمندر آیا

اکثر میں یہاں مثل سمندر آیا
ہاں دائرۂ عقل سے باہر آیا
لوہے کے چنے چبانا ہے عشق فریدؔ
جو کر نہ سکا کوئی وہ میں کر آیا