جذبوں پہ جمی برف پگھل جائے گی اک دن
جذبوں پہ جمی برف پگھل جائے گی اک دن
خوشبو کوئی گلیوں میں مچل جائے گی اک دن
آنکھوں میں نئی صبح بکھیرے گی اجالے
پھر ذہن سے چمٹی ہوئی کل جائے گی اک دن
کب تک وہ ڈرائے گا مجھے تیرگیوں سے
وہ رات ہے اور رات تو ڈھل جائے گی اک دن
میں بھی تمہیں اب بھول ہی جاؤں گی کسی شام
دل بہلا تو یہ زیست سنبھل جائے گی اک دن
یہ رت جگے جو تو نے صدفؔ اوڑھ لئے ہیں
آخر کو یہ عادت بھی بدل جائے گی اک دن