جبر اور اختیار سے آگے
جبر اور اختیار سے آگے
کب گئے اس دیار سے آگے
ایک آئین ہے طلوع و غروب
جیسے پت جھڑ بہار کے آگے
کون سی مملکت کی سرحد ہے
جسم و جاں کے دیار سے آگے
خامشی کا مہیب صحرا ہے
سبزہ زار پکار سے آگے
بارشوں سے کھلی ہے ہریالی
شہر گرد و غبار سے آگے