جب تک در ایوان جلایا نہیں جاتا
جب تک در ایوان جلایا نہیں جاتا
تب تک کسی حاکم کو جگایا نہیں جاتا
ظالم کے ستم سے ہو اگر خلق خدا تنگ
دنیا اسے کیا مار گرایا نہیں جاتا
پیران عجم کیجیے تدبیر ابھی آپ
دل سے تو مرے کرب کا سایا نہیں جاتا
مقدور اگر ہو تو وہ پہنچانا سہولت
جمہور کو انگلی پہ نچایا نہیں جاتا
حالات بدل سکتے ہیں کروٹ کسی لمحے
ہو جنگ تو گھوڑے کو سدھایا نہیں جاتا
عادلؔ جو کمایا ہوا ہے داغ محبت
یہ داغ زمانے کو دکھایا نہیں جاتا