جب نظر جانب اسباب فنا کرتے ہیں
جب نظر جانب اسباب فنا کرتے ہیں
پہلے ہم اپنی طرف دیکھ لیا کرتے ہیں
جن کو ہے طوق و سلاسل کے تقاضوں کا شعور
وہی پابندی آئین وفا کرتے ہیں
کاش ہم کو بھی بتا دیں یہ بتانے والے
چوٹ لگتی ہے کوئی دل پہ تو کیا کرتے ہیں
ترجمانی کا وسیلہ تو ہیں دراصل یہ اشک
دل کے مطلب کو ہم آنکھوں سے ادا کرتے ہیں
تہمت عشق کہاں اور کہاں یہ معصوم
مفت بدنام منورؔ کو کیا کرتے ہیں