اسی سبب نہیں کھلتی مری زباں لوگو

اسی سبب نہیں کھلتی مری زباں لوگو
نہ سن سکو گے کبھی دل کی داستاں لوگو


وہ کون ہے جسے دل سے لگا کے پیار کریں
شعور ذوق محبت رہا کہاں لوگو


تمہارے رہبر منزل قریب ہی ہوں گے
ذرا تلاش کرو اپنے درمیاں لوگو


اب اپنے اپنے نشیمن کا ہے خدا حافظ
چمک رہی ہیں زمانے میں بجلیاں لوگو


چلو کہ دشت میں کانٹوں سے دل کو بہلا لیں
مقام امن نہیں صحن گلستاں لوگو


ہمیشہ رہزن و رہبر کے فرق کو جانو
وگرنہ کوشش منزل ہے رائیگاں لوگو


مرے جنون محبت کی داستانیں ہیں
یہ چند چاک گریباں کی دھجیاں لوگو


اسیر درد گرفتار غم مگر فن کار
تمہارے شہر میں ہے تاجؔ نغمہ خواں لوگو