عشق میں جان سے گزرنے کو
عشق میں جان سے گزرنے کو
اک ہمیں رہ گئے ہیں مرنے کو
میں تمہاری اداؤں کے صدقے
کبھی بگڑوگے بھی سنورنے کو
کون کعبے سے بھی سوا ہے بلند
جھک رہا ہوں سلام کرنے کو
دل بکھرنے پہ کیوں یہ مائل ہے
رنگ کس کا ہے یہ نکھرنے کو
ہے منورؔ گناہ پھر بھی ثواب
ڈر رہے ہیں خدا سے ڈرنے کو