عشق مذہب کو مانتا ہی نہیں
عشق مذہب کو مانتا ہی نہیں
عشق کا کوئی دیوتا ہی نہیں
شرط دنیا سے لگ گئی ورنہ
میں ترا نام پوچھتا ہی نہیں
اس کو کچھ یاد آ گیا ہوگا
ورنہ وہ فون کاٹتا ہی نہیں
مطمئن ہوں میں سوچ کر تجھ کو
تجھ سے آگے میں سوچتا ہی نہیں
رات دن کو بنا لیا میں نے
میں کبھی رات کاٹتا ہی نہیں
یہ نیا جسم تو ضرورت ہے
میں نیا عشق چاہتا ہی نہیں
وہ پرندہ قفس میں اچھا ہے
پر کبھی اپنے کھولتا ہی نہیں