عشق کی اپنی زباں ہوتی ہے

عشق کی اپنی زباں ہوتی ہے
جو نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے


تھی کسی دور میں الفت باہم
آج لوگوں میں کہاں ہوتی ہے


دل کو ہوتی ہے یقیناً تسکیں
پنجگانہ جو اذاں ہوتی ہے


جب بھی بڑھتا ہے ستم گر کا ستم
تو جسارت بھی جواں ہوتی ہے


مرتکب ہو جو گناہوں کی ذکیؔ
زندگی وجہ زیاں ہوتی ہے