اس طرح دل کو بے آسرا چھوڑ کر

اس طرح دل کو بے آسرا چھوڑ کر
ہم کہاں جائیں در آپ کا چھوڑ کر


کیا بھروسہ مریض غم عشق کا
کچھ دعا کیجئے اب دوا چھوڑ کر


یوں بھی ہوتا ہے اپنوں سے بد ظن کوئی
یوں بھی جاتا ہے کوئی بھلا چھوڑ کر


موج طوفاں نے بڑھ کر سہارا دیا
چل دیا جب مجھے ناخدا چھوڑ کر


بادہ خانے میں رسوائیاں ہی سہی
کون جائے یہ رنگیں فضا چھوڑ کر


مدتوں یاد کرتا رہے گا جہاں
مٹ چلے ہم تو نقشۂ وفا چھوڑ کر


اہل دنیا نے عاصیؔ بہت کچھ دیا
ایک جنس خلوص و وفا چھوڑ کر