انتظار

یہ دھوپ دھوپ شب و روز سلگتے لمحے
یہ تیرگی یہ تجلی یہ کیفیت یہ عذاب
یہ خواب خواب تمنا یہ آرزو یہ خیال
یہ قربتیں یہ عقیدت یہ فاصلہ یہ حجاب
صعوبتوں کی مسافت سے تھک گیا ہوں میں
بہت طویل ہیں یہ انتظار کی راہیں
سمٹتے پھیلتے لمحوں کو تھام لو آ کر
اکھڑتی سانسیں ہیں مثل حباب آ جاؤ


لہولہان سمندر کی بے کراں لہریں
پکارتی ہیں تمہیں اب بھی بے زباں لہریں