علم

سونا چاندی اور نہ گوہر
سب سے بہتر علم کا زیور
علم کی دولت ہے وہ دولت
جتنی بانٹو اتنی برکت
اس کو کوئی چور نہ پائے
کیسے کوئی اس کو چرائے
علم ہمیں جینا سکھلائے
بھلے برے کا فرق بتائے
پاس نہیں جو علم کا جوہر
گوہر پتھر سب ہیں برابر
علم سے ہو ذہنوں میں اجالا
اندھیاروں کا منہ ہو کالا
علم ہے روح اور جسم ہے انساں
روح نہیں تو جسم ہے بے جاں
علم سے روشن دل ہوتا ہے
علم خود اک منزل ہوتا ہے
بچو علم سے منہ مت موڑو
اس دولت کو کبھی نہ چھوڑو
اپنا تو جوہرؔ یہ یقیں ہے
علم نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے