اک تبسم کا تھا سودا ہم کو

اک تبسم کا تھا سودا ہم کو
تو نے سستے میں خریدا ہم کو


موج در موج ہے غم ہائے فراق
پار کرنا ہے یہ دریا ہم کو


بھولتے جاتے ہیں تجھ کو جاناں
زخم دے پھر کوئی تازہ ہم کو


بیٹھ جاتے کسی دیوار کے ساتھ
کب ہوا یہ بھی گوارہ ہم کو


اے فلک تھوڑی سی رحمت ہم پر
اے زمیں تھوڑا سا ٹکڑا ہم کو