حسن ہے اس بار پورے جلوہ سامانی کے ساتھ
حسن ہے اس بار پورے جلوہ سامانی کے ساتھ
آئنے ٹوٹے ہیں پہلی بار حیرانی کے ساتھ
اور ہی چہرہ نکالیں سرخیاں دھانی کے ساتھ
اب کے ساون کاش برسے آگ بھی پانی کے ساتھ
کب مرے سر کی ضرورت پیش آ جائے اسے
کوچہ کوچہ پھر رہا ہوں دشمن جانی کے ساتھ
رات آتی ہے تو تنہائی لپٹ کر جانے کیوں
رو دیا کرتی ہے میرے گھر کی ویرانی کے ساتھ
مسکرانے کا ہنر سیکھا ہے جب سے دوستو
مشکلوں کا حل نکل آیا ہے آسانی کے ساتھ
میرے ہونٹوں پر سسکتی خامشی کو دیکھ کر
ہر پرندہ پیش آتا ہے خوش الحانی کے ساتھ
غم کی دنیا بھی بالآخر لٹ گئی خوشیوں کے بعد
حادثہ یہ بھی ہوا پرویزؔ رحمانی کے ساتھ