حسن صد رنگ سے فردوس بہ داماں نکلا

حسن صد رنگ سے فردوس بہ داماں نکلا
ہم نے جس پھول کو دیکھا وہ گلستاں نکلا


ہو گئے داد طلب اور بلاؤں میں اسیر
حشر اک سلسلۂ زلف پریشاں نکلا


اور کیا شے ہے یہ معراج محبت کے سوا
آرزو آپ کی ہو کر مرا ارماں نکلا


خاک میں گردش دوراں نے ملایا مجھ کو
اور اس پر بھی میں سر حلقۂ دوراں نکلا


اف رے یہ جذبۂ خوددار منورؔ کی نمود
اک عجب شان کا شاعر یہ سخنداں نکلا