ہونٹوں سے لگاتا ہے کوئی جام کہاں امیر چند بہار 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ہونٹوں سے لگاتا ہے کوئی جام کہاں اب وجد میں آتے ہیں در و بام کہاں دن رات گلو گیر ہو جب فکر معاش پھر عشق کا لیتا کوئی نام کہاں