ہونٹوں سے لگاتا ہے کوئی جام کہاں

ہونٹوں سے لگاتا ہے کوئی جام کہاں
اب وجد میں آتے ہیں در و بام کہاں
دن رات گلو گیر ہو جب فکر معاش
پھر عشق کا لیتا کوئی نام کہاں