دل گیا سانسوں کا اب غم کیا کریں
دل گیا سانسوں کا اب غم کیا کریں
تم بتاؤ جاں کہ اب ہم کیا کریں
پھول ہے اس کو تو مرجھانا ہی ہے
مرتے مرتے خوشبوئیں کم کیا کریں
دیکھ کر یہ زلف بادل تو بتا
گر نہ برسیں یہ جھما جھم کیا کریں
حکمتیں کر تھک چکے سب ہی یہاں
عشق سے ہارے وہ ہمدم کیا کریں
خامشی میں ہی بھلائی ہے میاں
سرپھروں کو اور برہم کیا کریں
فیصلے کی نوک پر ہے زندگی
یہ گھڑی مرنے کی اب دم کیا کریں
دیکھیے کیسی مدد بخشی ہمیں
کہہ رہے جی ہم نہیں ہم کیا کریں