حضرت عمر فاروقؓ کی بچوں سے محبت و شفقت

سنان بن مسلمہ بن الحق ھذلی تابعی تھے،ان کی روایت ہے کہ وہ مدینہ کےدیگر بچوں کے ساتھ ایک باغ میں کھجوریں چن رہے تھے۔اچانک حضرت عمر ؓ تشریف لائے،بچوں نے انہیں دیکھا تو اِدھر اُدھر بھاگ گئے مگر میں اپنی جگہ پر جمع رہا،میری جھولی میں کھجوریں تھیں یہ کھجوریں جو پوری طرح پکنے سے قبل کسی وجہ سے نیچے گر پڑتی ہیں انہیں خلال کہا جاتا ہے۔

حضرت عمر ؓ میرے پاس آئے تو پوچھا ’’ کیا تم کھجوریں چرا رہے تھے؟‘‘

 میں نے عرض کیا : نہیں!امیرلمومنین یہ ہوا اور آندھی کی وجہ سےنیچے گری پڑی تھیں۔ہم نے چن لیں ہیں۔ فرمایا :’’اچھا مجھے دکھاؤ ‘‘ میں نے کھجوریں دکھائیں تو دیکھ کر فرمایا:’’تم نے سچ کہا‘‘۔

باقی لڑکے اپنی کھجوریں اِدھر اُدھر پھینک کر بھاگ گئے تھے۔میں نے عرض کیا: امیرالمومنین اگر میں یہاں سے باہر نکلوں گا تو لڑکے مجھ سے چھینا جھپٹی کریں گے۔یہ سن کر آپ ؓمیرے ساتھ چل پڑےاور مجھے میرے گھر پہنچا کر رخصت ہوئے۔

اس ایمان افروز واقعہ سےآپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ کی سیرت میں عظیم الشان دروس پائے جاتے ہیں۔ظاہر ہے کہ بچوں نے اپنے ساتھی سے ساری روداد سنی ہوگی تو انہیں احساس ہوا ہوگاکہ امیرالمومنین کس قدر پیاری شخصیت کے مالک ہیں۔

حضر ت عمر فاروق ؓ کے یہ واقعات اس قدر عام اور معروف ہیں کہ ہر شخص ان سے باخبر ہے۔جب کبھی حکمرانو ں سے کہا جائے کہ انہیں اس اُسوہ حَسنہ کی پیروی کرنی چاہیےتو عذرِلنگ پیش کرتے ہیں کہ حضرت عمرؓ تو ایک مختصر معاشرے کے درمیان رہتے تھےاس لیے وہ ان باتوں کا اہتمام کرسکتے تھےمگر یہ دلیل بڑی کمزور ہے۔

 

متعلقہ عنوانات