ہواۓ سبز کا جھونکا کوئی غنچہ کھلاتا ہے

ہواۓ سبز کا جھونکا کوئی غنچہ کھلاتا ہے
خزاؤں کا طلسم زرد آخر ٹوٹ جاتا ہے


گلوں کے مخملیں آنچل نمی سے بھیگ جاتے ہیں
کسی کی یاد میں شب بھر فلک آنسو بہاتا ہے


کسی بے مہر ساعت میں تمہارا مسکرا دینا
شب تاریک میں جیسے ستارا ٹمٹماتا ہے


تعاقب تتلیوں کا پر اٹھا لانا پرندوں کے
کسی جگنو کو آنچل میں چھپانا یاد آتا ہے


دھواں اٹھتا ہے یادوں کا سلگتے دل کے پہلو سے
کسی کی سرمگیں آنکھوں کا کاجل پھیل جاتا ہے