ہر سو موسم نور پہ تھا جب میلادوں ست سنگوں کا

ہر سو موسم نور پہ تھا جب میلادوں ست سنگوں کا
تھا جھنکار پہ راگ بسنتی صوفی سنت ملنگوں کا


گھر گھر نچنے ناچ رہے ہیں مہا نگر کے تالوں پر
گاؤں کے بارہ ماسوں میں دم ٹوٹ گیا مردنگوں کا


میرے عہد کے بچے ہندو مسلم سکھ عیسائی ہیں
امن کی بگیا میں ہے اب تو ہر پل موسم دنگوں کا


کیا خوش مرضی تھی لوگوں پر لوگاں جیتے مرتے تھے
دل والوں کی بستی میں اب قبضہ ہے من تنگوں کا


ملک ملک دریودھن محشر سامانی پر آمادہ
نیل گگن بنتا جائے میدان ستارہ جنگوں کا


راجاؤں کا دیس تھا گھر گھر ہاتھی جھوما کرتے تھے
آج وہی بھارت رحمانیؔ ملک ہے بھوکوں ننگوں کا