ہر ایک لمحے سے ہر لمحہ پوچھتا ہوں میں
ہر ایک لمحے سے ہر لمحہ پوچھتا ہوں میں
ہوں کتنی دور ابھی کتنا آ گیا ہوں میں
مری تلاش مکمل ہو تو اگر مل جائے
کہ اپنے آپ کو مدت سے ڈھونڈھتا ہوں میں
یہ نارسائی کا دکھ بھی مجھے عجیب ملا
کہ تجھ کو پا کے تجھی کو پکارتا ہوں میں
کوئی تو ہے جو مرے آس پاس رہتا ہے
وہ مدعا ہے مرا اس کا مدعا ہوں میں
مرا عروج بھی نصف النہار جیسا تھا
قمرؔ زوال بھی دیکھو کہ ڈوبتا ہوں میں