ہر برہمن بت ہر اک مسلم خدا لے جائے گا
ہر برہمن بت ہر اک مسلم خدا لے جائے گا
میرے در سے ہر مریض اپنی دوا لے جائے گا
خود مجھے آنا ہے تیرے پاس یا بردہ ترا
میرے پاس آئے گا اور مجھ کو اٹھا لے جائے گا
میں حد فاصل تک آ پہنچا جو شوق وصل میں
وہ حد فاصل کو اور آگے بڑھا لے جائے گا
مجھ کو جانے کس طرف سے لا رہا ہے راستہ
مجھ کو جانے کس طرف یہ راستہ لے جائے گا
اپنے گھر کے سارے دروازے کھلے رکھتا ہوں میں
جز مرے اس گھر سے کوئی چور کیا لے جائے گا
آئینہ بینی کے بعد آکاشؔ آنکھوں کو سنبھال
ایک بھی آنسو اگر ٹپکا بہا لے جائے گا