Rifat Al-Husaini

رفعت الحسینی

رفعت الحسینی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    جواب ان کی جفاؤں کا یوں دیا جائے

    جواب ان کی جفاؤں کا یوں دیا جائے دلوں سے نقش وفا ہی مٹا دیا جائے سرشک خون جگر زہر یا شراب اے دوست بتا یہ تو کہ ترے غم میں کیا پیا جائے جو کوئی چاک گریباں کہیں ملے یارو تو اپنے تار گریباں سے وہ سیا جائے کسی کے ہاتھ میں خنجر کسی ہتھیلی پہ سر تمہارے شہر میں اب کس طرح جیا جائے جہان ...

    مزید پڑھیے

    عزم سفر جب خام نہیں ہے

    عزم سفر جب خام نہیں ہے پھر منزل دو گام نہیں ہے عشق حبیب حق ہے جن کو ان کو غم ایام نہیں ہے اس کو سزا دیتے ہیں منصف جس پہ کوئی الزام نہیں ہے اختر شعریؔ کے در جیسا شہر میں فیض عام نہیں ہے آئینہ مت دیکھو رفعتؔ اب چہرہ گلفام نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    رہتی ہے یاد یار دل بے قرار میں

    رہتی ہے یاد یار دل بے قرار میں ٹھہرا ہوا ہے جام کف رعشہ دار میں اتنا خلوص زاہد شب زندہ دار میں شاید کہ یہ نماز ہے حوروں کے پیار میں جیتے رہیں گے گردش لیل و نہار میں پیتے رہیں گے موسم نا سازگار میں زاہد یہ میرے اشک ندامت تو دیکھنا ہوتے ہیں جذب دامن پروردگار میں ہے زندگی تو جیت ...

    مزید پڑھیے

    ذوق تلاش یار کہاں سے کہاں ہے آج

    ذوق تلاش یار کہاں سے کہاں ہے آج اب میری گرد راہ سفر کہکشاں ہے آج صدیوں سے ظلمتوں کا زمانے پہ راج ہے اے آفتاب صبح تری ضو کہاں ہے آج جن منزلوں کی گرد فرشتے نہ چھو سکے ان منزلوں کے پاس مرا کارواں ہے آج باب حرم ہے وا نہ کلیسا کے در ہیں وا یارو چلو کہ وا در پیر مغاں ہے آج رفعتؔ یہ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہیں دیر و حرم صاحب نظر کے لئے

    نہیں ہیں دیر و حرم صاحب نظر کے لئے مچل رہی ہے جبیں تیرے سنگ در کے لئے ہمارے پاؤں کے بوسے لئے ستاروں نے تمہاری راہ میں نکلے جو ہم سفر کے لئے یہ کیسی انجمن ناز ہے کہ دیوانے ترس رہے ہیں قرار دل و نظر کے لئے صبا یہ کوچۂ جاناں میں جا کے کہہ دینا ذرا سی خاک ملے سرمۂ نظر کے لئے کسی کا ...

    مزید پڑھیے

تمام