ہمارا غم
کسی نے چہرہ ہمارا کبھی پڑھا ہی نہیں
کسی نے نام ہمارا کبھی لیا ہی نہیں
تمہاری بزم میں ہم بھی شریک رہتے ہیں
ہمارا حال کسی نے کبھی سنا ہی نہیں
بلند و بانگ یا دعوے یہ دوستی کے اصول
عمل کے نام سے خالی رہیں تو سارے فضول
کبھی تو پاس ادب ہو وفا شعاری کا
دل و نظر میں ہو جذبہ خلوص کاری کا
اگر یہ بات نہیں ہے تو روز کا ملنا
زمانے بھر کے مسائل پہ گفتگو کرنا
بس اپنے آپ کو اک با خبر سمجھ لینا
دکھاوا جھوٹ تصنع فریب کاری ہے
ہمارے دل پہ اسی غم کا بوجھ بھاری ہے