ایک پیغام اپنے نام

ہندو مسلم بھید مٹا
سب سے اپنی یاری رکھ
چاہے اپنی جان گنوا
آن وطن کی پیاری رکھ
دشمن سے بھی یاری رکھ
ایسی بھی دل داری رکھ
مایوسی سے مت گھبرا
کوشش اپنی جاری رکھ
پہلے دینی فرض نبھا
پیچھے دنیا داری رکھ
دور سفر پر جانا ہے
چلنے کی تیاری رکھ
کھوٹے سکے مت اپنا
آنکھوں میں بیداری رکھ
ٹھونک بجا کر سب کو دیکھ
اتنی تو ہشیاری رکھ
تیرے کام یہ آئیں گی
باتیں دھیان میں ساری رکھ
چاہے جتنے دیپ جلا
ایک گلی اندھیاری رکھ
نورؔ غزل کے پھول کھلا
مشق سخن کو جاری رکھ
لفظوں کو گل ریز بنا
نظم و غزل معیاری رکھ