احتجاج

چمن زاروں کو صحرا کر دیا ہے
یہ کس نے مسخ چہرہ کر دیا ہے
جہان نو کی اس اندھی روش نے
مرے زخموں کو گہرا کر دیا ہے
سنہرے خواب دکھلا کر کسی نے
نئی بستی کا شہرہ کر دیا ہے
اور اپنی بد قماشی کے چلن سے
ہمیں بازی کا مہرہ کر دیا ہے
نہیں فریاد کوئی سننے والا
سبھی کو گونگا بہرہ کر دیا ہے
ہمارے جسم و جاں پر بھی اسی نے
ستم کا وار گہرا کر دیا ہے
چمن زاروں کو صحرا کر دیا ہے