ہم اسے پیار کا تحفہ بھی نہیں دے سکتے
ہم اسے پیار کا تحفہ بھی نہیں دے سکتے
مسئلہ یہ ہے کہ دھوکا بھی نہیں دے سکتے
بیچ مجھدھار میں خود چھوڑ دی جس نے پتوار
اب اسے تم کوئی تنکا بھی نہیں دے سکتے
دریا دل وہ کے ہمیں سونپ دی غم کی جاگیر
خود غرض ہم اسے حصہ بھی نہیں دے سکتے
چاند بھی دور ادھر اور ہوا بھی ہے خلاف
ہم تو اڑتا ہوا بوسہ بھی نہیں دے سکتے
بے سبب بھیڑ میں رہتے ہیں وہ بے چین مگر
میری تنہائی کو لمحہ بھی نہیں دے سکتے