ہیں بشر میں صفات مٹھی بھر
ہیں بشر میں صفات مٹھی بھر
پر نہیں خواہشات مٹھی بھر
میری آنکھوں میں خواب لا محدود
میرے حصے میں رات مٹھی بھر
آسماں سے وسیع منصوبے
آدمی کی حیات مٹھی بھر
دنیوی علم جانتے ہیں سب
ماہر دینیات مٹھی بھر
زیست میں ہیں مسرتیں لاکھوں
اور ہیں حادثات مٹھی بھر
مسئلے آئے ہر گھڑی درپیش
حل ہوئیں مشکلات مٹھی بھر
وعدہ امداد کا کریں گے سب
وقت پر دیں گے ساتھ مٹھی بھر
ہم سے یہ بھی ادا نہیں ہوتے
فرض اور واجبات مٹھی بھر
پیار اخلاص عاجزی انجمؔ
ہیں ترے زیورات مٹھی بھر