اندھیرے گھر کی روایات توڑ جانا ہے

اندھیرے گھر کی روایات توڑ جانا ہے
ہمیں چراغ اجالے میں چھوڑ جانا ہے


نہیں ہے مصرف جان اور کچھ مگر یہ ہے
تمام عالم امکاں جھنجھوڑ جانا ہے


وہیں سے ترک تعلق کی راہ نکلی ہے
جہاں سے تم نے محبت کا موڑ جانا ہے


ہے خواہشات سے چھٹنا اتر تو یوں سمجھو
کہ بس حصار ہوا ہی تو توڑ جانا ہے


ہماری خامشی بے وجہ تو نہیں افسرؔ
اسی کو زہر تکلم کو توڑ جانا ہے