حاصل خموشی

خموشی کے موتی پرونے کا حاصل
کبھی دل میں نشتر
کبھی ذہن میں ایک لاوا بنا
پھر
ٹھکانے بدل کر
مری آنکھ سے ٹوٹ کر گر رہا ہے