دھویں کے پھول

گم شدہ قربتیں
مقتل وقت کی پہلی چوکھٹ پہ سر کو جھکائے ہوئے
اپنی بے قامتی پر کراہیں ذرا
راندۂ خیر و شر ہوں
مگر اس گھڑی
رت جگوں کے لیے
سارے ہنستے ہوئے زخم لے آؤں گا
اک نئے دن کا آغاز ہو جائے گا
خرمن دل میں خوشبو مہک جائے گی