آدمی اک پیڑ ہے

یوں تو موسم آئے بھی اور چل دئے
کتنے موسم
کیا دئے
کیا لے گئے
کس کو پتہ


ہم تو اتنا جانتے ہیں
پیڑ پر جب کونپلیں پھوٹیں
کھلے کچھ پھول
تو یہ خیر کہلائے
مگر
جب پیڑ کی شاخوں پہ کانٹے اگ رہے تھے
شر کہا دنیا نے اس کو


یاد رکھنا
پیڑ جب تک پیڑ ہے
کونپلیں اور پھول کانٹے
جنم لیتے ہی رہیں گے
موسموں کا کیا ہے
یہ آتے رہے
جاتے رہے