گزارش
یہ گزارش ہے دور چل دو تم
اس سے پہلے کہ پیار کر بیٹھوں
خواب آنکھوں میں پھر نہ آ جائیں
رات بھی بے قرار کر بیٹھوں
کہیں ایسا نہ ہو تکلف کو
دل کا رشتہ سمجھ لے دل میرا
اس طرح پاس پاس رہنے سے
تم کو اپنا سمجھ لے دل میرا
یوں ہی کہہ دو کہ آؤ گے ملنے
اور میں انتظار کر بیٹھوں
روز ملنا کسی بہانے سے
میری عادت کہیں نہ بن جائے
تم سے جو ان کہا سا رشتہ ہے
وہ محبت کہیں نہ بن جائے
یہ سمجھ کر تمہارا آنچل ہے
آنکھوں کو اشک بار کر بیٹھوں
سوچ کر یہ کہ تم سنبھالو گے
میں کہیں بے سبب نہ گر جاؤں
یہ سمجھ کر کہ تم سمیٹو گے
اور زیادہ نہ میں بکھر جاؤں
اس بھروسے میں تم سیو گے اسے
پیرہن تار تار کر بیٹھوں