گہرائی تک چبھتا خنجر رہنے دے
گہرائی تک چبھتا خنجر رہنے دے
خوں آلودہ دیوار و در رہنے دے
دیوانہ اچھا ہے جا کر کہہ دینا
اصلی حالت اے نامہ بر رہنے دے
عدت رکھنی ہوگی اس کے جانے کی
کچھ دن یہ آنکھیں بے منظر رہنے دے
گنتی کے لمحے ہوں تو پھر نہ آنا
مضطر دل ہے اس کو مضطر رہنے دے
میں گھٹنوں میں سر رکھ کر سو جاتا ہوں
جیسی بھی ہے میری چادر رہنے دے