آنکھ اٹھے گی تو دیوانہ گرے گا
آنکھ اٹھے گی تو دیوانہ گرے گا
جھیل دیکھے سے کوئی پیاسا گرے گا
آج عریانی کھلے گی شاخ گل کی
آج کی شب آخری پتا گرے گا
رات بھر ٹھٹھرے کسی کے عہد پر ہم
کیا خبر تھی اس قدر پارہ گرے گا
ٹوٹتے رشتے نہ شائع ہوں کہیں سو
کھڑکیوں پر بے وجہ پردہ گرے گا
آج جو کچلا گیا بوٹوں کے نیچے
آنکھ میں اک دن یہی ذرہ گرے گا
بادشاہوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے
حد سے حد ہوگا کہ اک پیادہ گرے گا
خلد سے آدم زمیں تک آ گیا ہے
کیا پتہ اب اور یہ کتنا گرے گا