گئے وقت پر نہ ہو تبصرہ جو گزر گیا وہ گزر گیا

گئے وقت پر نہ ہو تبصرہ جو گزر گیا وہ گزر گیا
وہ بھی شاد ہے مجھے بھول کر میں بھی وقت رہتے سنور گیا


اسے دل سے کیسے نکالوں میں جو ہے آ کے دل میں ٹھہر گیا
اسے بھولنے کے خیال سے کوئی ڈر سا دل میں اتر گیا


وہ نگاہ مجھ سے بدل گیا جسے میں نے دل میں بسایا تھا
مرے دل کو جس کا یقین تھا وہ ہی وعدہ کر کے مکر گیا


مرے دل پہ اب جو یہ گھاؤ ہیں یہ ترا کرم ہے مرے صنم
تری مجھ پہ ہیں یہ عنایتیں جو اجڑ یہ دل کا نگر گیا


دل مبتلا اسے بھول جا نہ تڑپ تو اس کے فراق میں
وہ نہ آئے گا کبھی لوٹ کر جو جلا کے سپنوں کا گھر گیا


نہیں ہو سکا کسی طور بھی مرے زخم دل کا علاج پھر
دل ناتواں ترے کوچے میں مجھے لے کے شام و سحر گیا


کسی سنگ دل سے لگا کے دل بڑی بھول کی بڑی بھول کی
لگی چوٹ ایسی میں کیا کہوں مرے دل کا شیشہ بکھر گیا


مجھے یہ بتا دے تو ساقیا جسے میکدے سے گریز تھا
تری مست آنکھوں میں وہ قمرؔ یہ بتا کہ کیسے اتر گیا